جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ میں عصری تعلیم کاباقاعدہ آغاز 1992ء سے اس وقت ہوا جب وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے درس نظامی کی ابتدائی تعلیم کے ساتھ متوسطہ(مڈل)کا امتحان لینا شروع کیا۔ جامعہ میں مڈل تک عصری تعلیم کیلئے اساتذہ کاتقرر کیاگیا ۔ ابتداء میں جامعہ کے طلباء مڈل کا امتحان وفاق المدارس العربیہ کے تحت دیتے اورمڈل کے بعد میٹرک کی تیاری کیلئے مختلف اکیڈمیوں کا رخ کرتے۔لیکن جامعہ کے وہ طلباء جو عصری تعلیم کے حصول کے لیے فارغ اوقات میں مختلف اکیڈمیوں میں جاتے۔ وہ اکیڈمیوں اور جامعہ کے ماحول میں واضح تضاد کیوجہ سے کوئی خاص کامیابی حاصل نہ کرپاتے اور بہت سے طلباء اکیڈمیوں کی بھاری فیسوں کیوجہ سے عصری تعلیم سے محروم رہتے۔
لہذاجنوری 2002ء میں حضرت مولانا مشرف علی تھانوی مدظلہ العالی نے جامعہ کی مجلس علمی کی مشاورت سے بعد از ظہردارالعلوم اکیڈمی کے نام سے عصری علوم کاشعبہ قائم فرمایاتاکہ جامعہ میں درس نظامی اورتجویدوقراء ات کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو خالص دینی ماحول میں رہ کر تجوید وقراء ات اور درس نظامی کے ساتھ ساتھ میٹرک اور انٹر کی تیاری کرنے کا موقع مل جائے ۔اس کام کیلئے جامعہ کی طرف سے کوالیفائیڈاساتذہ کاتقرر کیاگیا۔
موجودہ حالات اورجدید عصری تقاضوںکے پیش نظر حضرت مہتمم صاحب نے مجلس علمی کی مشاورت سے ہائیر سیکنڈری سکول جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ کے نام سے محکمہ تعلیم حکومت پنجاب سے رجسٹریشن کرانے کافیصلہ کیا۔
چنانچہ2004ء میں محکمہ تعلیم حکومت پنجاب سے ہائیر سکینڈری سکول جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ کے نام سے باقاعدہ رجسٹریشن کروائی گئی اور بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن لاہورسے الحاق منظور کرایاگیا۔اب الحمدللہ جامعہ میں انٹرتک ریگولر کلاسز ہوتی ہیں جن میں جامعہ کے اپنے کوالیفائیڈ فاضلین خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ اورجامعہ کے طلباء لاہور بورڈ کے تحت ہونے والے میٹرک(سائنس وآرٹس) ،ایف ۔اے،ایف۔ایس۔سی اور آئی کام کے امتحانات میںریگولر طالب علم کی حیثیت شرکت کرتے ہیں۔جامعہ کی طرف سے ہرسال 50 کے قریب طلباء میٹرک سائنس اور 30کے قریب طلباء میٹرک آرٹس کا امتحان دیتے ہیں۔سائنس پریکٹیکلز کیلئے سائنسی سامان سے مزین سائنس لیب اور جدیدماڈل کے کمپیوٹرزپر مشتمل جدید کمپیوٹر لیب بنائی گئی ہے۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ جامعہ میں درس نظامی اور تجوید وقراء ات کے ساتھ ایف اے تک عصری تعلیم لازمی ہے۔
شعبہ عصری علوم کے مقاصد :
(۱) جامعہ کے طلباء کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید عصری علوم سے روشناس کرانا۔
(۲) اکیڈمیوں کے مخلوط ماحول سے دور رکھ کرطلباء کی دینی تقاضوں کے مطابق تربیت کرنا۔
(۳) طلباء کو ایک ایسے طریقہ سے عصری تعلیم دینا کہ ان کی دینی تعلیم میں کوئی خلل نہ آئے ۔