تعارف

جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ، لاہور

تاسیس

جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ 1948میں شیخ الاسلام علامہ شبیراحمد عثمانی ؒ کی ایماء پر قائم کیاگیا۔ جنہوں نے قیام پاکستان کی تحریک میں قائد اعظم محمدعلی جناح کے شانہ بشانہ خدمات سرانجام دیں اور پاکستان کی پہلی پرچم کشائی فرمائی ۔

نشأُۃ اولیٰ :
ابتداء میں مولانامحمدمتین خطیب اور بعد میں قاری سراج احمد صاحب ناظم اعلیٰ مقرر کیے گئے ۔ تجوید کی تدریس کے لیے نامور قراء کرام کی خدمات حاصل کی گئیں۔ جن میں قاری عبدالعزیز شوقیؒ ،قاری عبدالمالک ؒ ،قاری صدیق لکھنوی ؒ ،قاری اظہاراحمد تھانوی اورقاری افتخار احمدعثمانی ؒ سرفہرست ہیں ۔ 1983ء تک دارالعلوم الاسلامیہ میں صرف ناظرہ ،حفظ قرآن کریم اور تجوید وقراء ات کے ساتھ ابتدائی درس نظامی کی تعلیم دی جاتی رہی۔
نشأۃ ثانیہ:
1983ء میں حضرت مولانا محمدمالک کاندھلویؒ شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور کو اس مدرسہ کی مجلس منتظمہ کا صدر نامزد کیاگیا، جنہوں نے مولانامشرف علی تھانوی کو مہتمم مقرر فرمایا۔ اس طرح دارالعلوم کاایک نیادور شروع ہوا۔ حضرت مولانا مشرف علی تھانوی نے اپنے برادر عزیز قاری احمد میاں تھانوی کو (جو اعلیٰ تعلیم کے لیے مدینہ یونیورسٹی گئے ہوئے تھے ) بعد از فراغت جامعہ ہٰذا میں تدریس کی دعوت دی ۔ دونوں حضرات نے مشاورت سے جامعہ کا ایسا منفردنصاب ونظام مرتب فرمایاجس میں درس نظامی کے ساتھ ساتھ تجوید وقراء ات کی تعلیم کولازمی قرار دیا گیا۔ 1992 میں عصری علوم کو بھی شامل کیا جس سے ایک ہی وقت میں درس نظامی ، قراءات اور عصری علوم کی تدریس کا سلسلہ جاری کیا گیا ۔ جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ تجوید و قراءات میں تو پہلے ہی معروف درس گاہ کے طور پر پہچانا جاتا تھا ، اب اپنے انفرادی نظام تعلیم کی وجہ سے ملک میں ایک مثالی حیثیت اختیار کرگیا۔
جامعہ کے اغراض ومقاصد
٭ قرآن وحدیث اورتجوید وقراء ات کی تعلیم کو عام کرنا
٭ طلباء کی تعلیمی تربیت کے ساتھ ساتھ اخلاقی و اصلاحی تربیت کرنا
٭ ایسے قراء اور علماء تیارکرنا جو نہ صرف دینی علوم پر مہارت رکھتے ہوں بلکہ جدید عصری علوم سے بھی آراستہ ہوں اور جدیدعصری تقاضوں کے پیش نظر عوام الناس کی صحیح رہنمائی کرسکیں ۔
٭ طلباء میں علمی و تحقیقی رجحان پیداکرنا
٭ طلباء کو کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم سے آراستہ کرناتاکہ وہ معاشرے کے فعال افراد کے طور پر کام کرسکیں ۔
٭ دارالعلوم کے فضلاء کو جدید طرق تعلیم سے روشناس کرانا
٭ اساتذہ درس نظامی کی تربیت کے لیے تدریب المعلمین پروگرام کا انعقاد
٭ فرقہ ورانہ تعصبات اورسیاسی سرگرمیوں سے پاک نظام تعلیم تشکیل دینا
٭ ملک و بیرون ملک مسلمانوں کی دینی تربیت کے لیے خطباء وآئمہ مساجد تیار کرنا
٭ شوال میں حج کی عملی تربیت کا پروگرام منعقد کرنا
جامعہ کا مسلک و مشرب
جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ کے اساتذہ و طلباء اور منتظمین کے لیے ضروری ہے کہ وہ حکیم الامت حضرت مولانا شرف علی تھانوی کی تعلیمات کی روشنی میں علمائے دیوبند اہل سنت والجماعت کے اس مسلک کے پابند ہوں جس کی وضاحت قرآن کریم یا سنت نبوی یا عمل صحابہ سے کی گئی ہے اور وہ بدعات ودیگر گمراہیوں سے دور رہیں۔ دنیا کی محبت کو اپنے دل میں جگہ دینے والے نہ ہوں اور آخرت کی فکر اور اس کا شوق رکھنے والے ہوں۔