مہتمم مدرسہ مولانا مشرف علی تھانوی اور نائب مہتمم ڈاکٹر قاری احمد میاں تھانوی اپنے معاونین کے ساتھ ادارہ کے نظام کومندرجہ ذیل شعبہ جات میں تقسیم کرکے چلارہے ہیں ۔ ہر شعبہ میں نگران متعین کیا گیا ہے ، یہ نگران اپنی رپورٹ گاہے بگاہے ان حضرات کو دیتے رہتے ہیں اور ضرورت کے مطابق مشورے اورا حکامات حاصل کرتے رہتے ہیں ۔ سال میں ایک جنرل میٹنگ مہتمم و نائب مہتمم کی زیر نگرانی منعقد ہوتی ہے جس میں گذشتہ سال کی کارکردگی پر نظر اور آنے والے سال میں درپیش چیلنجز پر لائحہ عمل مرتب کیا جاتا ہے ۔
1: انتظام
2: محاسبی
3: تعلیمات
4: ادارہ اشرف التحقیق
5: لائبریری
جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ کے انتظامی امور کو کنٹرول کرنے کے لیے ناظم اعلیٰ کی زیرنگرانی مندرجہ ذیل شعبہ جات شعبہ انتظام کے تحت کام کررہے ہیں ۔
جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ کا نظام مالیات
صدقات وعطیات خریداری اشیاء اسٹاک ٹیکنگ حساب آمد و خرچ ای پی فنڈ
صدقات و عطیات
جامعہ کی آمدن کا ذریعہ مخیر حضرات کے عطیات اور صدقات واجبہ و نافلہ ہیں ۔ زیادہ ترمعاونین جامعہ کے قریب میں رہنے والے باشندگان علامہ اقبال ٹاؤن ہیں جو دن رات جامعہ کی کارگزاری دیکھتے رہتے ہیں ۔ ہر قسم کی رقم اور اشیاء کی وصولی پر جامعہ کی رسید جاری کی جاتی ہے ۔ وصول شدہ جملہ رقوم بینک میں جمع کرادی جاتی ہیں اور اخراجات کے لیے بینک سے رقم برآمد کرائی جاتی ہے ۔
خریداری اشیاء
جامعہ میں استعمال کے لیے اشیاء کی خریداری کا ایک طریق متعین ہے اس کے مطابق اشیاء خرید کی جاتی ہےں اور ان کا اندراج رجسٹر اشیاء میں کیا جاتا ہے ، جس سے اشیاء کی خورد برد کا احتمال نہیں رہتا ۔ اسی رجسٹر کی مدد سے اشیاء کی فرسودگی و بوسیدگی کا علم ہوتا ہے ۔
اسٹاک ٹیکنگ
جامعہ کی عمارات ، اسٹاک منشورات ، اسٹاک اجناس اور کتب خانہ (لائبریری ) کی مالیت ہمہ وقت سامنے رہتی ہے ۔ الغرض حساب نویسی کا طریقہ مفصل سادہ اور عام فہم ہے جس سے کسی وقت بھی ادارہ کی مالی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
حساب آمد و خرچ
جامعہ کی آمدن اور خرچ کا حساب مروجہ قواعد اور رجسٹروں کے ذریعہ رکھا جاتا ہے ۔ بیس سے زائد مدات پر مذکورہ رقم خرچ کی جاتی ہے ، ہر مد کے لیے الگ کھاتہ مقرر ہے جس سے ہر مہینہ اور سال بھر میں اس مد پر کیے جانے والے اخراجات کی رقوم سامنے آجاتی ہیں ۔ بینک سے رقوم کی برآمدگی کے لیے چیک پر خازن اور مہتمم جامعہ کے دستخطوں کے ساتھ جامعہ کی مہر کا ثبت ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے ، چیک بک اور مہر اور روزنامچہ میں بقایا رقم کو سیف میں رکھ کر محفوظ کیا جاتا ہے ۔ جامعہ کے حسابات آمدن و خرچ پر ہر سال چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے آڈٹ کراکر رپورٹ شائع کی جاتی ہے جس میں آڈیٹر حسابات سے متعلق اپنی رائے ظاہر کرتا ہے ۔ اور حسابات کے درست ہونے کی تصدیق کرتا ہے ۔ انٹرنل آڈٹ ماہانہ بنیاد پر کمیٹی ممبر ان کرتے ہیں ۔ حسابات ، رسیدات ، آمدن اور خرچ کی روشنی میں لکھے جاتے ہیں حسابات کی تحریر و تکمیل نیز متعلقہ رجسٹر اور ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کے لیے چار افراد پر مشتمل عملہ کام کررہا ہے ۔
ای پی فنڈ
جامعہ نے دیگر دینی اداروں سے ذرا مختلف روش اپناتے ہوئے ادارمیں ملازمین کے لیے ای پی فنڈ کو رواج دیا ہے جس میں ہر فرد سے اس کی بنیادی تنخواہ 7/5فیصد جمع رکھا جاتا ہے اور اسی قدر رقم اس میں ادارہ شامل کردیتا ہے ، یہ پوری رقم کم از کم دس سال ملازمت کرنے پر مستعفی ہونے والے افراد کو دی جاتی ہے ۔
اشرف الامداد بہبود فنڈ فی زمانہ امراض قلب اور امراض جگر و معدہ نیز کینسر جیسے امراض لاحق ہورہے ہیں ، جامعہ کے عملہ کے افراد بھی اسی ماحول اور آب و ہوا میں زندگی گزار رہے ہیں وہ بھی اس قسم کے حوادث سے محفوظ نہیں ، چنانچہ ایک مدرس نے اپنے بچے (جس کے دل میں پیدائشی سوراخ ہے ) کا آپریشن کرایا اسی طرح عملہ کے ایک رکن نے اپنی اہلیہ کے دل کے علاج پر کافی رقم خرچ کی ، ایک مدرس کا بیٹا بلڈ کینسر کے مرض میں مبتلا ہو ا تو انہوں نے اس کے علاج پر خطیر رقم خرچ کی ۔اس قسم کے حالات و واقعات نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ ایک ایسا فنڈ قائم کیا جائے جوشدید ضرورت مند افراد عملہ کے لیے مختص ہو ، اس فنڈ کا نام اشرف الامداد بہبود فنڈ رکھا گیا ہے ۔ ہنگامی صورت حال میں اس فنڈ سے عملہ کے افراد کی معقول امداد کی جاتی ہے ۔